Skip to content Skip to footer

اشراق آڈیو

 محمد حسن الیاس

’’اشراق آڈیو‘‘

خدا  نے  انسانوں کو متنوع صلاحیتوں کے ساتھ پیدا کیا ہے۔ فہم و ادراک ، علم و ہنر، ذوق و شوق اور  وصف و کمال  میں ہر شخص دوسرے سے مختلف ہے۔  حالات اور ذرائع  وسائل کا تفاوت اِس پر مستزاد ہے۔ اِس کا مقصد جہاں آزمایش ہے، وہاں تدبیرِ امور بھی ہے۔ چنانچہ یہاں ہر فرد کا ایک کردار ہے، جسے حسن و خوبی کے ساتھ نبھانا اُس کی ذمہ داری ہے۔  علم و استدلال اور غور و فکر بھی ایک خداداد صلاحیت ہے۔ ہر شخص اِس سے فیض یاب نہیں ہوتا۔ انسانوں کی بہت کم تعداد ہے، جو فکری اور نظریاتی   معاملات میں غور  و خوض کرتی اور مطالعۂ  علوم  میں دل چسپی لیتی ہے۔ یہ معاملہ تنہا  آج  کا نہیں ہے، ہر زمانے میں کتب  بینوں کی تعداد  اقلِ قلیل ہی رہی ہے۔

موجودہ زمانے میں مطالعے کا  ذوق رکھنے والے   طبقے  میں یہ تعداد نہ صرف   مزید گھٹی ہے، بلکہ  اُن کی     توجہ کا دورانیہ بھی کم ہوا ہے اور براہِ راست    پڑھنے کی مہارت اورمتون کے مطالعے  کی صلاحیت بھی کمزورہوئی ہے۔ اِس بات کی تائید جہاں ہمارا عمومی مشاہدہ  کرتا ہے، وہیں اِس موضوع پر  ہونے والی تحقیقات بھی اِس   کی تصدیق کرتی ہیں۔ محققین اِس تبدیلی کی بنیادی وجہ ڈیجیٹل میڈیا کے وسیع پیمانے پر استعمال اور اخذ و استفادے کے لیے اسکرینوں پر بڑھتے ہوئے انحصار کو قرار دیتے ہیں۔

 یہ صورتِ حال   بہ ظاہر تشویش کا باعث ہے، لیکن  اِس میں تسلی کا سامان بھی مضمر ہے۔ آج کی تیز رفتار دنیا میں  معلومات کی ترسیل کے جدید آلات اور  ذرائع ابلاغ  کی ترقی نے  تعلیم و تعلم کے اسالیب کو بہت حد تک تبدیل کر دیا ہے ۔ ٹیکنالوجی کی آمد کے ساتھ، پڑھنے کے روایتی طریقے اگرچہ محدود ہوئے ہیں،  لیکن اِن کی جگہ سمع و بصر کے آلات نے  لے لی ہے۔  علم حاصل کرنے  کے لیے اب پڑھنے کے مقابلے میں سننے اور دیکھنے  کے ذرائع کو ترجیح دی جاتی  ہے۔ اِس تبدیلی نے ملٹی میڈیا  کو فروغ دیا ہے۔ پوڈکاسٹ، وی لاگز، ڈاکو منٹری، ڈرامہ سیریز، اینی میٹڈ موویز کے بعد اب ’’آڈیو بکس‘‘ مطالعے کے ایک متبادل  کے طور پر سامنے آئی ہیں۔ اعصابی نظام کے بارے میں جدید تحقیقات  بھی یہ بتاتی ہیں کہ  کتاب کی آڈیو سننا  اُسے پڑھنے کے مقابلے میں  دماغ کے زیادہ حصوں کو متحرک کرتا ، اُسے زبان کی سمجھ اور یادداشت کے لیے   فعال رکھتا اور تنقیدی سوچ اور استدلال کی مہارت کو بڑھاتاہے۔ مزید برآں،  سماعت کا طریقہ  جب  صوتی اثرات، آوازوں کے  تنوع اور  ساز و آہنگ سے مزین ہو تو جذبات، یاداشت  اور حافطے  پر  اثر انداز ہوتااور پڑھنے کے مقابلے میں  زیادہ دل نشین، زیادہ عمیق اور زیادہ یادگار   ہو جاتا ہے۔ یہ طریقہ تعلیم و تفہیم کے ساتھ ساتھ  زبان و بیان کی تربیت کا بھی ذریعہ بنتا ہے۔ چنانچہ آڈیو ز    سننے  والے  تلفظ،  ادائیگی ،لب و لہجے اور   زیرو بم  سے آشنا ہوتے اور علم کے ساتھ زبان بھی سیکھتے جاتے ہیں۔ایک اضافی فائدہ یہ بھی ہوتا ہے کہ سننے والوں میں  مصنف سے ایک نوعیت کی   ملاقات   کا  تاثر پیدا ہوتا ہے۔ اِس   سےربط و تعلق  کا احساس پیدا ہوتا   ہےاور لوگ زیادہ دل جمعی کے ساتھ علم و فکر سے وابستہ ہوتے ہیں۔

پھر یہ بھی امرِ واقعی ہے کہ افراد کی ایک بہت بڑی تعداد متن کو پڑھنے کی صلاحیت   نہیں رکھتی۔مثلاً اردو زبان ہی کو لے لیجیے،ہندوستان کی سوا ارب آبادی کی اکثریت اردو رسم الخط  نہیں پڑھ سکتی، لیکن اردو بولی یا پڑھی جائے تو  اُسے  بآسانی سمجھ لیتی ہے۔ آڈیو بکس  نے اِن کروڑوں لوگوں تک معلومات  کے ابلاغ اور علم و ادب کو جاننے کی راہیں کھول دی ہیں۔ دورِ حاضر میں  جب انسان سماجی اور معاشی مشاغل میں حد درجہ مصروف ہو گیا  ہے، یہ آڈیو بکس  اُسے علم و فکر سے وابستہ رکھتی ہیں ۔ روایتی مطالعے کے برعکس، جہاں غیر منقسم توجہ  درکار ہوتی ہے،یہاں سامعین اپنے روزمرہ  معمولات میں، ورزش کے دوران میں،کہیں سفر کرتے ہوئے، کسی انتطار گاہ  میں بیٹھے ہوئے، پارک میں چہل قدمی کرتے ہوئے سمعی مطالعہ کرسکتے ہیں۔ برصغیر کے معروف تاریخ دان ڈاکٹر مبارک علی ایک لمبی مدت  سے بصارت سے محروم ہیں۔ وہ اپنے ایک حالیہ انٹرویو میں کہتے ہیں کہ  میں برس ہا برس سے پڑھنے کی صلاحیت سے محروم ہوں، لیکن آڈیو بکس کی سہولت کی وجہ سے مسلسل مطالعۂ کتب سے مستفید ہو رہا ہوں۔جیسے  جیسے دنیا  ڈیجیٹل دور میں داخل ہو رہی ہے، آڈیو کتابوں کی مقبولیت میں تیزی سے اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ اِس میں شبہ نہیں کہ روایتی مطالعہ ہمیشہ اپنی جگہ برقرار رکھے گا، لیکن آڈیو کتابیں علم کے سفر کو زیادہ تیزی سے آگے بڑھائیں گی ۔

جدید دور کے اِنھی ذرائع کی بنا پر اب یہ بات پورے وثوق سے کہی جا سکتی ہے کہ دورِ حاضر میں علوم و فنون دورِ قدیم کے مقابلے میں زیادہ محفوظ  اور زیادہ فیض رساں ہیں ۔  مولانا وحیدالدین  خان نے بالکل بجا فرمایا ہے کہ اب صاحبِ علم  کبھی نہیں مرے گا،کیونکہ جدید ذرائع ابلاغ نے  عالم کی شخصیت کو قیامت تک کے لیے محفوظ کردیا ہے۔

’’اشراق‘‘ ملتِ اسلامیہ کی عظیم علمی روایت کا ترجمان، ہمارے استاد جناب جاوید احمدغامدی  کی50 سالہ جدوجہد کا امین ایک علمی اور فکری مجلہ ہے۔اُس کا یہ حق ہم پر واجب تھا کہ اُس کے ابلاغ کو جدید خطوط پر استوار کیا جائے تاکہ اُس کا  ولولہ انگیز اور انقلاب آفریں پیغام ہزاروں کے بجاے لاکھوں اور کروڑوں انسانوں تک پہنچے۔ ’’اشراق آڈیو‘‘ اِسی حق کو ادا کرنے کا عزم ہے۔’’المورد‘‘ امریکہ کے زیرِ اہتمام ’’غامدی سینٹر آف اسلامک لرننگ‘‘ کے رفقا کی جستجو ہے کہ   دورِ حاضر کے اِس عظیم دعوتی مجلے کو      جدید تقاضوں کے عین مطابق نئے انداز اورنئے آہنگ میں پیش کیا جائے۔ جو لوگ پڑھنا   چاہیں، وہ پڑھ لیں اور جو پڑھنے کا موقع یا استعداد نہ رکھتے ہوں،  وہ سن کر سمجھ لیں۔ طالبانِ دینِ حق اور رہروانِ علم و استدلال   کے لیے   یہ خبر یقیناً مژدۂ جاں فزا ہے کہ  ملتِ اسلامیہ کے جلیل القدر عالمِ دین جناب جاوید احمد غامدی اور اُن کے فاضل تلامذہ کی تحریریں اُن کی اپنی آواز میں  سنی جا سکیں گی  اور اردو رسم الخط سے نا آشنا لوگ اب اُن کی گفتگوؤں کے ساتھ  اُن کی تحریروں سے بھی مستفید ہو سکیں گے۔ ان شااللہ العزیز۔

(اگست 2023ء)

ـــــــــــــــــــــــــــــــ

Leave a comment